Sunday, June 19, 2011

افلاس کی بستی میں ذرا جا کے تو دیکھو


افلاس کی بستی میں ذرا جا کے تو دیکھو
وہاں بچے تو ہوتے ہیں مگر بچپن نہیں ہوتا

آج دنیا فسادات اور بے مقصد جنگوں میں اپنے وسائل جھونک رہی ہے جبکہ انسانیت دم توڑتی نظر آتی ہے . آج وقت بھوک اور افلاس کے خلاف جنگ کرنیکا ہے . آج انسانیت کی بقا کی فکر کرنیکی ضرورت ہے جسے کہ ہم اپنے ہی پاؤں تلے روند رہے ہیں

غریب افراد کی مدد کرنا صرف حکومتوں کا ہی فرض نہیں ہے انہیں تو اپنے پیٹ اور تجوریوں کے بھرنے کے علآوہ کچھ فرصت نہیں ہے
آج ہمیں انفرادی اور معاشرتی طور پر میدان میں آنے اور انسانیت کی خدمت کرنیکی ضرورت ہے . اپنے ارد گرد نظر آنے اور رہنے والے ان لوگوں سے نفرت مت کرو . ان کو کھانا ؛ پینا اور جو ہو سکے انکی خدمت کرو . آپ یقین نہیں کر سکتے کہ اگر ان جیسے بھوک اور افلاس کے ہاتھوں افراد کو اگر ایک وقت کآ بھی کھانا کھلا دو تو یہ دنیا جہان کی عبادات سے افضل ہے . کسی ننگے پاؤں نظر آنے والے بچے کو اگر ایک جوتی ہی خرید دوگے تو اس کے دل سے نکلنے والی دعا اور خوشی تمہاری دنیا و آخرت بدل کے رکھ دیگی . شاید کہ ہم سمجھ سکیں
آگے آؤ اور کچھ انسانیت کی بھی خدمت کرو . چاہے وہ انفرادی طور پر ہو یا اجتماعی طور پر

No comments:

Post a Comment